جمعہ 13 دسمبر 2024 - 19:35
بشار الاسد کی حکومت کا زوال اسلامی ممالک کے لیے درس عبرت ہونا چاہیے/ شام دوبارہ مزاحمتی تحریک کا حصہ بنے گا

حوزہ/ایک اجلاس میں شام کی موجودہ صورتحال اور مستقبل میں مزاحمتی تحریک کے بارے میں ماہرین نے گفتگو کی اور بشار الاسد کی حکومت کے زوال کو اسلامی دنیا کے لیے ایک سبق قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایک اجلاس میں شام کی موجودہ صورتحال اور مستقبل میں مزاحمتی تحریک کے بارے میں ماہرین نے گفتگو کی اور بشار الاسد کی حکومت کے زوال کو اسلامی دنیا کے لیے ایک سبق قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق، مذہبی اسکالر اور اسلامی تحقیقاتی ادارے کے رکن، محمدعلی لیالی نے کہا کہ شام کا بحران نہایت پیچیدہ اور کئی پہلوؤں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام نے 1948 سے اسرائیل کے خلاف جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا ہے، اور آج بھی مختلف عالمی اور علاقائی طاقتیں اس ملک کے معاملات میں ملوث ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسد حکومت کا زوال اسلامی دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ کبھی ان طاقتوں کے وعدوں پر بھروسہ نہ کیا جائے جو ہمیشہ دھوکہ دیتی ہیں۔

انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ 2011 سے شام کی حکومت، بعث پارٹی اور عوام کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے، اور اقتصادی مسائل نے عوام میں بےچینی بڑھا دی۔ اس دوران بعض ہمسایہ ممالک، امریکہ اور اسرائیل کی مداخلت اور سازشیں بھی اس بحران کو گہرا کرنے کا سبب بنیں۔

انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کی سب سے بڑی غلطی عوامی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنا تھا، جس کے نتائج آج واضح ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر علی اصغر حبیبیان نے کہا کہ حالیہ صورتحال میں امریکی اور اسرائیلی سازشیں شامل تھیں، جنہیں دہشت گرد گروہوں کی مدد سے عملی شکل دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ شام کے واقعات سے یہ سبق سیکھنا چاہیے کہ بغیر مزاحمت کے اپنے مقاصد حاصل کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود، اسلامی مزاحمتی تحریک کو خدا کی مدد سے کامیابی حاصل ہوگی، اور شام دوبارہ اس تحریک کا حصہ بنے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha